This is an automatically generated PDF version of the online resource pakistan.mom-gmr.org/en/ retrieved on 2024/03/29 at 01:03
Global Media Registry (GMR) & Freedom Network - all rights reserved, published under Creative Commons Attribution-NoDerivatives 4.0 International License.
Freedom Network LOGO
Global Media Registry

ضیا شاہد فیملی

ضیا شاہد فیملی

ضیا شاہد کی سربراہی میں فیملی پاکستان میں ٹاپ کے میڈیا ہائوسز میں سے ایک کی ملکیت کیلئے ایک منفرد مدارسے گزری ہے۔ انہیں جنگ گروپ، نوائے وقت گروپ اور ڈان گروپ کی طرح میڈیا ورثے میں نہیں ملا اور نہ ہی ان کا ایکسپریس میڈٰیا گروپ اور اے آر وائی گروپ کی طرح کا کوئی کاروباری پس منظر تھا۔ ان کا کسی نظریاتی یا سیاسی جماعت سے بھی دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا جیسا کہ برصغیر کی تقسیم سے پہلے کے دور میں شائع ہونے والے تمام مسلم اخبارات کے ساتھ ایسا معاملہ رہاہے یا مولانا صلاح الدین اوران کے داماد عبدالرفیق افغان کے کیس میں جن دونوں کا جماعت اسلامی سے قریبی تعلق تھا۔

فیملی کی ترقی اس کے سربراہ ضیا شاہد کی ترقی کا سبب بنی ہے، ان کی ترقی 1980 کی دہائی میں شروع ہونے والی اقتصادی سرگرمیوں میں حکومت کا کرداراورکنٹرول کی کمزوری سے آگاہ ہے، شرح خواندگی میں اضافہ کے ساتھ یہ آزادی اورڈٰی ریگولیشن پاکستان میں نیوز میڈیا مارکیٹ کی ناقابل یقین توسیع کی وجہ بنا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ضیا شاہد نے روزنامہ جنگ اور روزنامہ نوائے وقت سمیت ملک کے سب سے زیادہ پڑھے جانےوالے بعض اخبارات میں کام کرکے تجربہ بھی حاصل کرلیا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے بڑٰی تعداد میں نئی امیرشخصیات کے ساتھ مراسم بھی قائم کرلئے جنہوں نے قدیم وڈیرہ اور کاروباری اشرافیہ کی نمائندگی نہیں کی لیکن تجارت اورایسے متوسط طبقہ کے ذریعہ طب، تعلیم اور قانون سے پیسہ کمایا۔ 1990 میں انہوں نے ایسی درجنوں شخصیات کولاہور سے اردو کا اخبار نکالنے کیلئے رقم جمع کرنے پرقائل کیا۔ اخبار نکلنے کے بعد انہوں نے مالی اور انتظامی امور پر اپنا کنٹرول مستحکم بنانا شروع کیا اور سرمایہ کاروں کی اکثریت اور ادارتی عملہ کے دیگر ارکان کے ارکان کے عدم اطمینان کومضبوط کرنے کا آغازکیا۔ایک تنازع کھڑا ہونے پرانہیں روزنامہ پاکستان چھوڑا پڑ گیا۔

اس کے فوری بعد وہ ایک نئے جدیدنظریہ کے ساتھ آگے آئے، انہوں نے رپورٹرزاوراخباری تقسیم کاروں کوسرمایہ کاری اورروزنامہ خبریں کا مالک بننے کی دعوت دی جووہ 1991 میں لاہورسے شائع کرنے کاارادہ رکھتے تھے۔بعض بڑے سرمایہ کارجوایک سال قبل ضیا شاہد کی ادارت میں شروع ہونے والے روزنامہ پاکستان کے مالی اور انتظامی کنٹرول کیلئے ناکام بولی میں ان کے ساتھ تھے، انہوں نے بھی روزنامہ پاکستان کو چھوڑا اوران کے تازہ منصوبہ روزنامہ خبریں کا حصہ بن گئے۔آخرکار جب لبرٹی پیپرزپرائیویٹ لمیٹڈ حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ ہوگئی تواس کے 15 سوسے زائد مالکان تھے، ان میں زیادہ ترایسے تھے جنہوں نےایک ہزار روپے کی قلیل رقم کی سرمایہ کی تھی۔ کمپنی نے اپنا پہلا اردو اخبار روزنامہ خبریں1992 میں شروع کیا۔

اپنی ہنگامہ خیزشہ سرخیوں، خطرناک آپریشنز، اخلاقی پالیسیوں اوراسکینڈل کواٹھانے کے ساتھ اخبار جلد ہی پنجاب کے وسطی حصوں میں سب سے زیادہ پڑھا جانےوالا اخباربن گیا۔ ضیا شاہد نے اس کے بعد بعض دوسرے شہروں سے بھی مقامی ایڈیشنوں کی اشاعت کا آغازکیا۔ اپنی جدوجہد میں کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہوئے انہوں نے اپنے کاروبارکوتوسیع دی اور دوسری پاکستانی زبانوں پنجابی اورسندھی میں اخبارات کی اشاعت کا آغاز کیا۔2005 میں ایک انگریزی اخباربھی اس میڈٰیا گروپ کا حصہ بنا اور اس کے چند سال بعد نیوز ٹی وی چینل5 کی نشریات بھی شروع کردیں۔

روزنامہ پاکستان کی طرح ضیا شاہد کی روزنامہ خبریں کے مالی اورانتظامی امورپرکنٹرول کی کوششیں بھی اخبارکے ادارتی بورڈ میں اختلافات کا باعث بنیں، نتیجتاً انہیں شام کے اردواخبارصحافت کی ملکیت اپنے ایک ساتھی خوشنودعلی خان کودینا پڑی،اس کے بعد وہ بھی بعض دوسرے اخبارات کا ناشربن گیا۔ روزنامہ خبریں کے بعد صحافت دوسرا اخبار تھا جو لبرٹی پیپرز پرائیویٹ لمیٹڈ نے شروع کیا۔خوشنود علی خان کے گروپ چھوڑنے سے ضیا شاہ کو لبرٹی پیپرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے اندراپنی پوزیشن مضبوط بنانے میں مدد ملی۔ انہوں نے نہ صرف چھوٹے سرمایہ کاروں سے ہزاروں حصص واپس خریدے بلکہ کمپنی میں اپنے بچوں کوبھی شامل کرلیا۔ 2000 کی دہائی کے آغازسے ان کے تینوں بچے ملکیتی میڈیا اداروں کو چلانے میں ان کا ہاتھ بٹانے لگے، اس طرح ضیا شاہد کا سارا کنبہ میڈیا گروپوں کو چلانے والے خاندانوں کی صف میں شامل ہوگیا۔

 

 

میڈیا کمپنیاں/گروپس
میڈیا آوٹ لٹس
حقائق

کاروبار

پبلشنگ

لبرٹی پیپرز پرائیویٹ لمیٹڈ

_x000D_ براڈکاسٹنگ

خبریں کمیونیکیشنزپرائیویٹ لمیٹڈ_x000D_

خاندان اور دوست

خاندان کے اراکین دوستوں کے جڑے ہوئے مفادات

حمیرااویس شاہد

وہ خبریں گروپ کی ایک اور کمپنی خبریں کمیونیکشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر اور حصص مالک ہیں۔۔

مزید معلومات

معلومات عوامی سطح پر دستیاب

ملکیت کے بارے میں معلومات باآسانی دیگر ذرائع جیسے کہ پبلک رجسٹریاں

2 ♥

میٹا ڈیٹا

میڈیا ادارے کو 14 جنوری 2019 کو بذریعہ کورئیر کمپنی اور ای میل معلومات کے حصول کیلئے درخواست بھیجی گئی لیکن یکم فروری 2019 کو کوریئر اور 4 فروری 2019 کو ای میل کے ذریعہ یاددہانی کے باوجود جواب تک نہیں دیاگیا۔ روزنامہ خبریں کی ملکیت کے ڈھانچہ اور اس کی مالی حیثٰت سے متعلق آن لائن تصدیق شدہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔_x000D_
ایس ای سی پی سے حاصل کیا گیا ڈیٹا صرف اس کی ملکیت کے ڈھانچہ کو ظاہر کرتا ہے اوراس کی موجودہ مالی صورتحال کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔_x000D_

  • منصوبہ از
    Logo Freedom Network
  •  
    Global Media Registry
  • فنڈ دیئے
    BMZ