ایکسپریس نیوز
ایکسپریس نیوز|اردو اخبار روزنامہ ایکسریس کی طرح ایکسپریس نیوز کا ہیڈکوارٹرز بھی کراچی کی بجائے لاہور میں قائم کیاگیا، جہاں دوسرے کئی ٹیلی وژن چینلز موجود ہیں،یہ اقدام یہ سوچ کر کیاگیا کہ صوبہ ہنجاب میں جس کا دارالحکومت لاہورہے، کراچی کی نسبت اردو اخبارات کے قارئین کہیں زیادہ ہیں۔
دوسرا بڑا فیصلہ یہ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں تقریباً تمام علاقوں سے براہ راست خبروں کی کوریج کیلئے ڈی این جی گاڑیوں کا سب سے بڑا بیڑہ رکھا جائے جو اس کے آغاز کے وقت کسی بھی نیوزچینل کا سب سے بڑا گاڑیوں کا بیڑا تھا۔ ایکسپریس میڈیا گروپ نے اس سے پہلے روزنامہ اخبار کے حوالے سے بھی یہی حکمت عملی مرتب کی تھی کہ علاقائی اور مقامی ایڈیٹروں کی بڑی تعداد کو رکھا جائے تاکہ اخبارمیں مقامی قاری کو زیادہ سے زیادہ مقامی خبروں کے ساتھ دور دور بڑے شہروں کو بھی کور کیاجائے۔
روزنامہ ایکسپریس کی طرح ابتدا میں دوحکمت عملیاں وضع کی گئیں اور ایکسپریس نیوز جلد ہی ان تمام ناظرین کا پسندیدہ چینل بن گیا جو قومی سے زیادہ مقامی اور علاقائی خبروں میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔نتیجتاً اپنے آغاز کے مختصرعرصہ میں یہ مارکیٹ میں سرفہرست جیو نیوز کے بعد پاکستان میں دیکھا جانے والا دوسرا بڑا چینل بن گیا،
روزنامہ ایکسپریس کے ساتھ ایک اور یکسانیت یہ کہ ایکسپریس نیوز کے آغاز سے ہی جنگ گروپ اور جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک اور صدر پرویز مشرف کی سربراہی میں حکومت کے درمیان محاذ آرائی شرو ہوگئی، لڑائی کے نتیجہ میں جیو نیوز کو مختصر عرصہ کیلئے بندکردیاگیا اور اس کے بڑے ٹاک شو پر آن ایئر ہونے پر پابندی لگا دی گئی ۔ ایکسپریس نیوز اس ساری صورتحال کا فائدہ اٹھایا اور اپنی خبروں کی کوریج کی بنا پر تیزی سے اپنے ناظرین کی تعداد میں اضافہ کرلیا۔
ایکسپریس نیوزکی مصلحت پرمبنی اور مارکیٹ دوست ادارتی پالیسی ہے اور کبھی بھی حالات حاضرہ کے ساتھ تفریح کوشامل کرنے سے ہچکچاہٹ کامظاہرہ نہیں کیا۔ یہ اخبار سیاسی اور سماجی حوالے سے قدامت پسند موقف جبکہ سیکیورٹی اور خفیہ اداروں کے حوالے سے اخلاقی حمایت رکھتا ہے۔
بعض اوقات یہ دونوں پہلو ٹیلی وی چینل، روزنامہ ایکسپریس اور روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون کے موادکو ان کے نیوز رومزاچھی طرح سینسر کیاجاتاہے۔ یہ سینسرشپ سلطان علی لاکھانی کی براہ راست نگرانی میں ہوتی ہے جو ادارتی موادکی باریکی سے نمٹنے کے حوالے سے مشہورہیں خاص طور پراس بات کویقینی بنانے کیلئے کہ وہ اختیارات کا غلط استعمال نہ کریں۔
سامعین کا حصہ
4%
ملکیت کی نوعیت
نجی
جغرافیائی کوریج
بین الاقوامی
رابطے کی نوعیت
مفت مواد
میڈیا کمپنیاں/گروپس
ایکسپریس میڈیا گروپ
ملکیت کا ڈھانچہ
ایکسپریس نیوز ٹیلی وژن میڈیا نیٹ ورک پرائیویٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہے جس کے 55.23%حصص سلطان علی لاکھانی کی ملکیت ہیں، باقی(44.55%)بلال علی لاکھانی اور(0.21%)ایکسپریس پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہیں۔
ایکسپریس پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ میں بھی سلطان علی لاکھانی کے 99.8%حصص ہیں،باقی(0.02%)بلال علی لاکھانی اور(0.18%)حصص روزنامہ ایکسپریس کے مینجنگ ایڈیٹر اور اس کی ویب سائٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر اعجاز الحق کے ہیں۔
ٹیلی وژن میڈٰیا نیٹ ورک پرائیویٹ لیمٹڈ ایکسپریس میڈیا کا گروپ کا حصہ ہے جو آگے لیکسن گروپ کا حصہ ہے۔
ووٹ کا حق
معلومات دستیاب نہیں
انفرادی مالک
عام معلومات
قیام کا سال
2008
بانی کے جڑے ہوئے مفادات
بھارت کے موجودہ صوبہ مہاراشٹرکے ایک قصبہ گوندیا میں 1948 میں پیدا ہوئے، ان کی فیملی کراچی منتقل ہوگئی جہں ان کے والد حسن علی نے 1954 میں اپنا کاروبار قائم کیا، وقت گزرنے کے ساتھ یہ کاروبار پھیلتا گیا اور اب لاکھانی گروپ پاکستان میں تجارتی اور صنعتی مصنوعات کا سب سے بڑا گروپ ہے۔
سلطان علی لاکھانی نے 1988 تک گروپ کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کیا اور اس وقت اس کے مشیر کے طور پر کام کررہے ہیں،وہ ایکسپریس میڈیا گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسربھی ہیں جو مکمل طور پر لیکسن گروپ کی ملکیت ہے،اس میں ٹیلی وژن میڈیا نیٹ ورک پرائیویٹ لمیٹڈ( جوایکسپریس نیوز اورایکسپریس انٹرٹینمنٹ سمیت بعض ٹی وی چینلز کی مالک اور انہیں چلاتی ہے۔ایکسپریس پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ( جواردو اخبار روزنامہ ایکسپریس، انگریزی اخبار ڈیلی ایکسپریس ٹریبیون اورسندھی زبان کااخبار سندھ ایکسپریس چلاتی ہے) اور ایکسپریس ڈیجیٹل پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں( جو تین بڑی نیوز ویب سائٹس www.express.com.pk، www.express.pkاورwww.tribune.com.pkچلاتی ہے) ۔
سلطان علی لاکھانی طویل عرصہ سے پاکستان میں میکسیکو کے اعزازی قونصلر ہیں، ان کی سیاست میں بھی گہری دلچپسی ہے اور 1988 اور 1994 کے درمیان مسلم لیگ کے ٹکٹ پر پاکستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے ایک مرتبہ بینک فراڈکرنے کے جرم کا بھرپورطریقے سے دفاع کیا جس کے بعد قومی احتساب بیورو نے 2000 میں انہیں گرفتار کرلیا او نو ماہ تک قید میں رکھا۔
سی ای او کے جڑے ہوئے مفادات
ایکسپریس میڈیا گروپ اور لیکسن گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسرہیں۔ (مزید تفصیلات کیلئے اوپر دیکھیئے)
مدیر اعلی کے جڑے ہوئے مفادات
ایکسپریس میڈیا گروپ کی جانب سے انگریزی میں شائع ہونے والے اخبار ڈیلی ایکسپریس ٹریبیون کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کررہے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد میں قائم انگریزی اخبار دی مسلم سے 1991 میں اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز کیا تھا جہاں ان کے قریبی عزیز مشاہد حسین سید 1982 اور 1988 کے درمیان ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کرچکے تھے۔
2000 کے اوائل میں فہد حسین براڈ کاسٹ جرنلزم میں ماسٹرز کرنے کیلئے کولمبیا یونیورسٹی چلے گئے، انہوں نے اپنے طویل کیریئر میں پاکستان کے اندر اورباہر مختلف نیوز اداروں میں کام کیا ہے اور مختصر عرصہ کیلئے 2005-06 میں راولپنڈی میں انگریزی اخبار دی نیوز انٹرنیشنل کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے اے آر وائی، دنیا نیوز، جیو نیوز اور وقت نیوز سمیت پاکستان کے کئی نیوز ٹی وی چینلز میں ٹاک شو کے میزبان یا ڈائریکٹر نیوز کے طور پر کام کیا ہے۔
دیگر اہم لوگوں کے جڑے ہوئے مفادات
سلطان علی لاکھانی کا بھتیجا ہے جو لیکسن گروپ آف کمپنیزکے حصۃ کے طور پر سائبر نیٹ کو چلاتا ہے جو برانڈ Stormfiberکے تحت انٹرنیٹ، چیبل ٹیلی وژن اور فون کی سروسز مہیا کرتی ہے۔ اس کی شادی ڈان میڈیا گروپ کی ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسرناز آفرین سہگل کے ساتھ ہوئی جو ڈیلی ڈان، اس کی ویب سائٹ ڈان ڈاٹ کام اور بعض دوسری پبلی کیشنز کے مالک ہیں۔ نازآفرین سہگل بھی ڈان نیوز ٹیلی وژن اور سٹیFM 89 ریڈیواسٹیشن کی چیف آپریٹںگ آفیسر ہیں۔
امریکہ کے ممتاز Yale اسکول آف مینجمنٹ سے تعلیم یافتہ ہیں، انہوں نے کراچی سے ایکسپریس میڈیا گروپ کے تحت انگریزی روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون کی اشاعت اور اس کی ویب سائٹ www.tribune.com.pkشروع کرکے اپنے پروفیشنل کیریئر کاآغاز کیا، وہ سلطان علی لاکھانی کے بیٹے ہیں۔
1988 میں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ سے گریجویشن کیا اور 1989 میں روزنامہ نوائے وقت لاہور میں ایک زیرتربیت سب ایڈیٹر کے طورپر صحافتی کیریئر کا آغازکیا، دس سال کے عرصہ کے بعد وہ نیوز ایڈیٹر بن گئے۔
2002 میں انہوں نے نوائے وقت کو چھوڑا اور روزنامہ ایکسپریس میں نیوزایڈیٹر کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالی،ایک سال بعد انہیں اخبار کا ایڈیٹر بنا دیا گیا اور ایکسپریس میڈیا گروپ کی جانب سے دوسرے نیوز پلیٹ فارم شروع کرنے کے بعد انہیں گروپ ایڈیٹر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
رابطہ
48-N انڈسٹریل ایریا، گلبرگ ٹو، لاہور
ٹیلی فون: 92-42-35878700, 92-42-35878701
فیکس: 92-42-35878708
ویب سائٹ: www.express.pk
معاشی معلومات
آمدن (ملین ڈالرز میں)
26.59ملین ڈالر/2.99ارب روپے
آپریٹنگ منافع (ملین ڈالرز میں)
5.15ملین ڈالر/ 579.75ملین روہے
اشتہارات (مجموعی فنڈنگ کا فیصدی)
26.15ملین ڈالر/2.94ارب روپے(98.33%)
مارکیٹ میں حصہ
معلومات دستیاب نہیں
مزید معلومات
میٹا ڈیٹا
میڈیاگروپ کو15 جنوری 2019 کو ایک کوریئر کمپنی اور4 فروری کو ای میل کے ذریعہ معلومات کی درخواست بھیجی گئی۔ یکم فروری 2019 کو کوریئر اور 4 فروری 2019 کو ای میل کے ذریعہ یاددہانی درخواست کے باوجود جواب نہیں دیا گیا۔
اس میڈیا گروپ کی ملکیت کے ڈھانچہ اور اس کی مالی حیثیت سے متعلق آن لائن معلومات کی تصدیق نہیں کی گئی۔
اس میڈیا ادارے کی پروفائل میں استعمال کی گئی مالی معلومات مالی سال 2017-18 سے متلعق ایس ای سی پی کو جمع کرائی گئی ٹیلی وژن میڈیا نیٹ ورک پرائیویٹ لمیٹڈ کی رپورٹ سے حاصل کی گئی ہے، 2017-18کیلئے اسٹیٹ بینک کا روپے سے ڈالر میں تبدیل کرانے کا اوسط ریٹ (112.43)استعمال کیاگیا۔
اوپر ذکر کیا گیا منافع اور آمدن صرف ایکسپریس نیوز کا نہیں بلکہ یہ پورے ٹیلی وژن میڈیا نیٹ ورک پرائیویٹ لمیٹڈ کا ہے۔